اسلام میں عبادات کا ایک خاص مقام ہے، اور جب بات حج یا عمرہ کی ہو، تو طواف ان عبادات کا ایک مرکزی اور روحانی عمل سمجھا جاتا ہے۔ ہر سال لاکھوں مسلمان خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہیں، اور بہت سے لوگ جاننا چاہتے ہیں
طواف کیا ہے؟ اس کے شرعی احکام کیا ہیں؟ اور اس کی اقسام کون سی ہیں؟
اس مضمون میں ہم طواف کے بارے میں ہر اہم پہلو کو آسان اور تفصیلی انداز میں بیان کریں گے۔
طواف کیا ہے؟
طواف کا مطلب ہے خانہ کعبہ کے گرد سات چکر لگانا، جو کہ الٹے رخ (counter-clockwise) میں کیے جاتے ہیں، یعنی خانہ کعبہ ہمیشہ بائیں جانب رہتا ہے۔
یہ عمل حج اور عمرہ کا اہم رکن ہے، بلکہ مکہ مکرمہ آنے والے ہر مسلمان کے لیے ایک خاص روحانی تجربہ ہوتا ہے۔ طواف کا آغاز حجر اسود (کالے پتھر) سے ہوتا ہے اور سات چکر مکمل کرنے کے بعد اسی مقام پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔
طواف محض جسمانی حرکت نہیں، بلکہ یہ اللہ کی اطاعت، بندگی، اور اس کی قربت کی تلاش کا ایک علامتی عمل ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے فرشتے آسمانوں میں عرش الٰہی کے گرد طواف کرتے ہیں، مسلمان زمین پر اللہ کے گھر کے گرد طواف کرتے ہیں۔
طواف کے احکام (شرائط اور آداب)
طواف کرتے وقت کچھ شرعی احکام کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ یہ عبادت درست اور قابلِ قبول ہو۔ ذیل میں طواف کے بنیادی احکام درج ہیں
وضو (طہارت)
طواف سے پہلے وضو کرنا ضروری ہے۔ جیسے نماز کے لیے وضو لازمی ہے، ویسے ہی طواف بھی طہارت کے بغیر جائز نہیں۔
نیت
ہر عبادت کی طرح طواف کے لیے بھی نیت شرط ہے۔ دل میں نیت کی جائے کہ یہ طواف کس مقصد کے لیے کیا جا رہا ہے (عمرہ، حج یا نفل)۔
لباس
مرد: احرام کے دو غیر سلے کپڑے پہننا لازم ہے۔
عورت: پورا بدن ڈھکا ہونا چاہیے، سوائے چہرے اور ہاتھوں کے۔
آغاز حجر اسود سے
طواف کا آغاز حجر اسود سے کیا جاتا ہے۔ اگر ممکن ہو تو اسے بوسہ دیں یا ہاتھ لگائیں، ورنہ صرف ہاتھ اٹھا کر اشارہ کر کے “بسم اللہ، اللہ اکبر” کہیں۔
سات مکمل چکر
طواف مکمل کرنے کے لیے سات مسلسل چکر لگانا ضروری ہے۔ اگر درمیان میں وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ مکمل طواف کیا جائے گا۔
خانہ کعبہ بائیں طرف ہو
طواف کے دوران خانہ کعبہ کو ہمیشہ بائیں جانب رکھنا لازم ہے۔
نمازِ طواف
طواف کے بعد دو رکعت نفل نماز ادا کرنا سنت ہے، ترجیحاً مقامِ ابراہیم کے پیچھے، یا جہاں جگہ ملے۔
طواف کی اقسام
اسلامی شریعت میں طواف کی مختلف اقسام بیان کی گئی ہیں، ہر ایک کی نیت، وقت اور حکم الگ ہے
طوافِ قدوم (آمد کا طواف)
کب؟ مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے ہی۔
کس کے لیے؟ صرف حج افراد یا قران کرنے والوں کے لیے۔
حکم: سنت مؤکدہ۔
طوافِ عمرہ
کب؟ عمرہ کے دوران۔
حکم: فرض ہے۔ اس کے بغیر عمرہ مکمل نہیں ہوتا۔
طوافِ افاضہ
کب؟ 10 ذوالحجہ کو قربانی اور رمی کے بعد۔
حکم: فرض۔ حج کا ایک بنیادی رکن ہے۔
طوافِ وداع (الوداع کا طواف)
کب؟ مکہ سے روانگی سے قبل۔
حکم: واجب۔ خواتین حیض کی حالت میں مستثنیٰ ہیں۔
طوافِ نفل (نفلی طواف)
کب؟ کسی بھی وقت، سال بھر۔
حکم: مستحب۔ نیکیوں میں اضافے کا ذریعہ۔
طواف کی روحانی حقیقت
طواف ایک ایسا عمل ہے جو صرف جسمانی نہیں، بلکہ روحانی، فکری اور ایمانی سطح پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ جب مسلمان لاکھوں کی تعداد میں ایک ہی مرکز کے گرد یکساں لباس میں گھومتے ہیں تو یہ وحدت، برابری اور عاجزی کی علامت بن جاتا ہے۔
یہ اس بات کا اظہار ہے کہ ہم اپنی زندگی کو اللہ کے مرکز میں رکھتے ہیں اور ہر قدم اسی کی رضا کی جانب بڑھاتے ہیں۔
اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ طواف کیا ہے؟ طواف کے احکام کیا ہیں؟ اور طواف کی اقسام کون سی ہیں؟ تو یہ مضمون آپ کے لیے ایک مکمل رہنما ہے۔
طواف محض ایک عبادت نہیں، بلکہ دل کی لگن، آنکھوں کے آنسو، اور روح کی پاکیزگی کا ذریعہ ہے۔ جو شخص اخلاص کے ساتھ طواف کرتا ہے، وہ اللہ کی رحمت، قربت اور بخشش کے خزانے کا امیدوار بن جاتا ہے۔
طواف سے متعلق کچھ اہم سوالات اور جوابات
چپل پہن کر طواف کرنا کیسا ہے؟
چپل پہن کر طواف کرنا اگر چپل پاک ہو تو جائز ہے، مگر ادب کا تقاضا ننگے پاؤں طواف کرنا ہے۔ بلا عذر چپل پہننا خلافِ ادب ہے، البتہ اگر پاؤں میں تکلیف ہو یا مجبوری ہو تو چپل یا موزے پہننے کی اجازت ہے. مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
بغیر وضو کے طواف کرنا
بغیر وضو طواف کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر کسی نے طوافِ زیارت کے چار یا زیادہ پھیرے بے وضو کیے تو دَم واجب ہوگا؛ تین یا کم پھیرے بے وضو کرنے پر ہر پھیرا کے بدلے صدقہ لازم آئے گا۔ مکہ مکرمہ میں موجودگی کے دوران ایسے طواف کا اعادہ مستحب ہے، اور اعادہ کرنے سے دَم یا صدقہ ساقط ہو جائے گا۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
طواف کے دوران وضو کرنے اور کھانے پینے کا شرعی حکم
:طواف کے دوران وضو ٹوٹنے کی صورتیں
اگر چار سے کم چکر مکمل کیے تھے، تو وضو کے بعد باقی چکروں کو مکمل کرنا جائز ہے؛ نئے سرے سے طواف شروع کرنا ضروری نہیں۔
اگر چار یا زیادہ چکر مکمل ہو چکے تھے، تو وضو کے بعد وہیں سے طواف جاری رکھیں جہاں چھوڑا تھا؛ نئے سرے سے طواف شروع کرنا جائز نہیں۔
طواف کے دوران کھانے پینے سے پرہیز کرنا چاہیے؛ یہ عمل مکروہ ہے۔ مزید برآں، غیر معتکف کے لیے مسجد میں کھانا پینا ناجائز ہے۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
عمرہ کرنے والا اگر مکہ مکرمہ پہنچ جائے اور عمرہ کرنے سے روک دیا جائے ، تو کیا حکم ہے ؟
اگر کوئی شخص عمرے کا احرام باندھ کر مکہ مکرمہ پہنچے اور کسی وجہ سے عمرہ ادا کرنے سے روک دیا جائے، تو وہ شرعاً “محصر” (روکا گیا) کہلاتا ہے۔ ایسی صورت میں، قرآنِ کریم کے حکم کے مطابق، اس پر لازم ہے کہ ایک قربانی (جو میسر ہو) پیش کرے اور سر منڈوائے یا بال کٹوائے تاکہ احرام کی پابندیوں سے باہر آ سکے. مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
طوافِ وداع کیے بغیر طائف چلے گئے، تو کیا حکم ہے ؟
اگر کوئی شخص طوافِ وداع کیے بغیر طائف چلا جائے اور میقات کی حدود سے باہر نہ نکلا ہو، تو اس پر لازم ہے کہ مکہ واپس آ کر طوافِ وداع ادا کرے۔ اگر وہ میقات کی حدود سے باہر جا چکا ہو، تو دو اختیارات ہیں.
عمرے کا احرام باندھ کر مکہ واپس آئے، عمرہ ادا کرے اور پھر طوافِ وداع کرے؛ اس صورت میں دم (قربانی) لازم نہیں ہوگا
واپس نہ آئے اور دم ادا کرے
فقہاء کے نزدیک دوسرا اختیار بہتر ہے، کیونکہ اس میں فقرا کا فائدہ اور خود کے لیے آسانی ہے۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
طواف کے دو نفل پڑھے بغیر دوسرا طواف شروع کر دیا ،تو کیا حکم ہے ؟
طواف کے بعد دو رکعت نماز واجب ہے، اور مکروہ اوقات کے علاوہ، طواف کے فوراً بعد یہ نماز ادا کرنا سنت ہے۔ اگر کوئی شخص بغیر یہ دو رکعتیں پڑھے دوسرا طواف شروع کرے تو یہ عمل مکروہ اور خلافِ سنت ہے، کیونکہ اس سے طواف اور نماز کے درمیان موالات (تسلسل) کی سنت ترک ہوتی ہے۔ تاہم، اس پر کوئی دم یا کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ البتہ، مکروہ اوقات میں بغیر دو رکعت پڑھے دوسرا طواف کرنا بلا کراہت جائز ہے۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
نفلی طواف کے بعد بھی نمازِ طواف پڑھنا واجب ہے؟
جی ہاں، ہر طواف کے بعد، خواہ وہ نفلی ہو یا واجب، دو رکعت نمازِ طواف پڑھنا واجب ہے۔ اگر کوئی شخص یہ نماز ادا کرنا بھول جائے یا لاعلمی کی بنا پر ترک کر دے اور اپنے ملک واپس آ جائے، تو اس پر دم (قربانی) لازم نہیں ہوگا۔ تاہم، وہ جہاں کہیں بھی ہو، اسے چاہیے کہ یہ دو رکعتیں ادا کرے، کیونکہ یہ اس کے ذمہ باقی رہتی ہیں اور کسی مخصوص وقت یا جگہ کے ساتھ مشروط نہیں ہیں۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
مکروہ وقت میں طواف کرنا اور طواف کے نفل پڑھنا کیسا ؟
مکروہ اوقات میں طواف کرنا جائز ہے؛ ان اوقات میں طواف کی ادائیگی پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ تاہم، ان اوقات میں طواف کے بعد کی دو رکعت نماز (نمازِ طواف) ادا کرنا مکروہ ہے۔ اگر کسی نے مکروہ وقت میں طواف کے بعد یہ نماز ادا کر لی تو وہ گنہگار ہوگا اور اس پر لازم ہے کہ وہ کسی مباح وقت میں اس نماز کو دوبارہ ادا کرے۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
کیا ایصال ثواب کے لیے نفلی طوا ف کر سکتے ہیں اور اس میں ایک چکر کافی ہے ؟
جی ہاں، والدین یا دیگر مسلمانوں کے ایصالِ ثواب کے لیے نفلی طواف کرنا جائز اور مستحب ہے۔ مکمل طواف میں سات چکر لگانے ضروری ہیں؛ اگر نفلی طواف مکمل کیے بغیر چھوڑ دیا جائے تو اس پر دم (قربانی) یا صدقہ لازم ہوگا۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
نفلی طواف کے اکثر پھیرے چھوڑ دینے کا حکم
نفلی طواف شروع کرنے کے بعد اسے ادھورا چھوڑ دینا ناجائز اور گناہ ہے۔ اگر طواف کا اکثر حصہ (یعنی چار یا زیادہ پھیرے) چھوڑ دیا جائے تو دم (قربانی) لازم آتی ہے؛ اگر کم حصہ (یعنی تین یا کم پھیرے) چھوڑا جائے تو صدقہ (ایک صدقہ فطر کے برابر) لازم ہوتا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ مکہ مکرمہ میں رہتے ہوئے باقی پھیرے مکمل کیے جائیں؛ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو واپس آ کر باقی پھیرے ادا کیے جائیں تاکہ لازم ہونے والا کفارہ ساقط ہو جائے۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
حج قران والا طواف قدوم کے بعد سعی کرلے تو طواف الزیارۃ کے بعد سعی کرے یا نہیں؟
اگر حجِ قران کرنے والے شخص نے طوافِ قدوم کے بعد سعی کر لی ہے، تو طوافِ زیارت کے بعد سعی کرنا اس پر لازم نہیں ہے۔ حج کی سعی ایک مرتبہ واجب ہوتی ہے؛ اس کی تکرار مشروع نہیں۔ لہذا، طوافِ قدوم کے بعد سعی کرنے سے حج کی سعی ادا ہو جاتی ہے، اور طوافِ زیارت کے بعد سعی کرنا ضروری نہیں۔ اگر طوافِ قدوم کے بعد سعی نہیں کی، تو طوافِ زیارت کے بعد سعی کرنا لازم ہوگا۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ کریں
نفلی طواف بیٹھ کر کرنے سے دَم یا صدقہ لازم آئے گا؟
نفلی طواف کو بغیر کسی شرعی عذر کے بیٹھ کر کرنا جائز نہیں ہے؛ اسے پیدل چل کر ادا کرنا واجب ہے۔ اگر کوئی شخص بغیر عذر کے بیٹھ کر نفلی طواف کرتا ہے، تو اس پر دم (قربانی) یا صدقہ (ایک صدقہ فطر کے برابر) لازم آ سکتا ہے، اور اسے طواف کو دوبارہ پیدل چل کر ادا کرنا ضروری ہوگا۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ
نفلی طواف شروع کیا، تو پورا کرنا لازم ہے؟ پورا نہیں کیا تو کیا حکم ہے ؟
نفلی طواف شروع کرنے کے بعد اسے مکمل کرنا واجب ہے۔ اگر طواف کا اکثر حصہ (یعنی چار یا زیادہ پھیرے) چھوڑ دیا جائے تو دم (قربانی) لازم آتی ہے؛ اگر کم حصہ (یعنی تین یا کم پھیرے) چھوڑا جائے تو صدقہ (ایک صدقہ فطر کے برابر) لازم ہوتا ہے۔ لہذا، طواف شروع کرنے کے بعد اسے مکمل کرنا ضروری ہے تاکہ کفارہ سے بچا جا سکے۔ مزید پڑھنے کے لیے وزٹ